Sunday, November 20, 2011

آج کا طالب علم ،کل کا راہ نما

جناب صدر ، مہمانان گرامی اور عزیز طلبا

السلام علیکم

میری آج کی گزارشات کا عنوان ہے آج کا طالب علم ،کل کا راہ نما

دلائل اخباریہ و جہانیہ ، دلائل برہانیہ وخطابیہ، دونوں اعلانیہ پلٹ کر کہہ رہے ہیں کہ آج کا طالب علم کل کا راہ نما ہے۔

حضرات گرامی! یہ دستور زمانہ ہےکہ کل جو پیدا ہوا، آج کا راہ نما ہے۔ اور جو آج پیدا ہوگا لامحالہ کل کی صدارت اور امارت اس کے حصے میں آئے گی۔ آپ نے دیکھا، علامہ محمد اقبال،محمد علی جناح، جواہرلال نہرو، گاندھی اور چرچل کل کے طالب علم تھے اور آج کے راہ نماہیں۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان بھی کل طالب علم تھے اورڈاکٹر عبدالسلام اور ڈاکٹرثمر مبارک مندبھی ، جنھوں نے پاکستان کو علم وتحقیق میں نمایاں مقام دیا۔اسی اصول پرجو آج کے طالب علم ہیں وہ کل کے راہ نما ہوں گے۔ ان کی راہ نمائی میں یہ راز مضمر ہے کہ انھوں نے تعلیم کے زیور سے خود کو آراستہ کیا۔ اسی لیے علامہ محمد اقبال نے فرمایاتھا:

علم میں دولت بھی ہے، طاقت بھی ہے،لذت بھی ہے

ایک مشکل ہے کہ ہاتھ آتا نہیں اپنا سراغ

کسی بھی قوم کے نوجوان اس کا مستقبل اورسب سے قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں۔ جب ان نوجوانوں کی ہمت بلند اور عزم آہنی ہوتو کوئی انھیں شکست نہیں دے سکتا۔ پاکستان کے قیام میں انھی نوجوانوں نے ہراول دستے کا کردار ادا کیا اور تاریخ میں اپنا نام سنہری حروف میں لکھوا دیا۔ آج بھی ہم اپنی نوجواں نسل سے وہی توقع رکھتے ہیں۔ بہت سی کوتاہیوں کے باوجود اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ان نوجوانوں میں آج بھی عزم وحوصلے کی کمی نہیں ہے۔ یہ کسی بھی میدان میں اپنا آپ منوانے کی ہمت رکھتے ہیں۔

لیکن شرط یہی ہے کہ آج کے طالب علم اپنی آج کی ذمہ داری کوپورا کریں۔ اپنی تعلیم پر توجہ دیتے ہوئے اپنے آپ کو علم وہنرسے آراستہ کریں تاکہ کل کے پاکستان کو قوموں کی صف میں نمایاں طور پر کھڑا کر سکیں۔

شاعر نے کیا خوب کہا ہے:

جس قوم کے بچے نہیں خود دار و ہنر مند
اس قوم سے تاریخ کے معمار نہ مانگو


No comments:

Post a Comment